Saturday, 26 January 2013

(VU-Study-Corner) ...............اچھا طریقہ "سنّت" ہی ہے، اور برا طریقہ بدعت ہے

سنّت ہی اچھا طریقہ ہے، اور بدعت ہی برا طریقہ ہے:

اہل سنّت (سنّت_نبوی اور جماعت_صحابہ کی پیروی کرنے-والوں) کا عقیدہ ہے کہ جو قول و فعل صحابہ_رسول (صلے الله علیہ وسلم) سے ثابت نہ ہو، وہ بدعت ہے. اس لئے کہ اگر اس میں بہتری(نیکی/بھلائی) ہوتی تو وہ پاک جماعت جو کسی چیز (نیکی) میں پیچھے رہنے والی نہ تھی وہ اسے ترک نہ کرتی.
[تفسیر_ابن_کثیر: سورہ احقاف، آیت # ١١]

سنت کی لغوی معنا طریقہ ہے، چاہے اچھا ہو یا برا. جیسے قرآن مجید میں ہے:
اچھے طریقے کے بارے میں:
سُنَّةَ مَن قَد أَرسَلنا قَبلَكَ مِن رُسُلِنا ۖ ...{17:77}
تم سے پہلے جو رسول ہم نے بھیجے ان کی سنت (یعنی ان کا قابل_پیروی طریقہ رہ_حق پر ثابت قدمی ہے)

برے طریقے میں استعمال:
كَذٰلِكَ نَسلُكُهُ فى قُلوبِ المُجرِمينَ {15:12} لا يُؤمِنونَ بِهِ ۖ وَقَد خَلَت سُنَّةُ الأَوَّلينَ {15:13}
اسی طرح ہم اس (تکذیب وضلال) کو گنہگاروں کے دلوں میں داخل کر دیتے ہیں. سو وہ اس پر ایمان نہیں لاتے اور پہلوں کی روش (سنّت) بھی یہی رہی ہے .
==========================================
اس حدیث کی غلط تشریح کی جاتی ہے :
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے اچھا طریقہ جاری کیا اور اس میں اس کی اتباع کی گئی تو اس کے لیے بھی اس کے متبعین کے برابر ثواب ہوگا اور ان کے ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ جبکہ اگر کسی نے برائی کے کسی طریقے کو رواج دیا اور لوگوں نے اس کی اتباع کی تو اس کے لیے بھی اتنا ہی گناہ ہوگا جتنا اس کی اتباع کرنے والوں کے لیے اور انکے گناہ میں کوئی کمی نہیں آئے گی اس باب میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں جریر بن عبداللہ بھی اسے اپنے والد سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں۔ اسی طرح عبیداللہ بن جریر بھی اپنے والد سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔
[جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 585, علم کا بیان : اس شخص کے بارے میں جس نے ہدایت کی طرف بلایا اور لوگوں نے اس کی تابعداری کی
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 203, سنت کی پیروی کا بیان : جس نے اچھا یا برا رواج ڈالا]

اس اوپر والی حدیث کی تشریح اسی کتاب کی حدیث سے :
عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن عیینہ، مروان بن معاویة، حضرت کثیر بن عبداللہ اپنے والد اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال بن حارث رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جان لو۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا جان لوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کہ ((جس نے میرے بعد کوئی ایسی سنت (طریقہ) زندہ کی جو مردہ ہو چکی تھی)) تو اس کے لیے بھی اتنا ہی اجر ہوگا جتنا اسی پر عمل کرنے والے کے لیے۔ اس کے باوجود ان کے اجر و ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی اور جس نے گمراہی کی بدعت نکالی جسے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پسند نہیں کرتے تو اس پر اتنا ہی گناہ ہے جتنا اس برائی کا ارتکاب کرنے والوں پر ہے اور اس سے انکے گناہوں کے بوجھ میں بالکل کمی نہیں آئے گی۔
یہ حدیث حسن ہے اور محمد بن عیینہ مصیصی شامی ہیں جبکہ کثیر بن عبد اللہ، عمرو بن عوف مزنی کے بیٹے ہیں۔
[جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 588 علم کا بیان : سنت پر عمل اور بدعت سے اجتناب کے بارے میں
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 209, سنت کی پیروی کا بیان : جس نے مردہ سنت کو زندہ کیا]
[السنة لأبي بكر بن الخلال : بَابُ جَامِعِ التَّوَكُّلِ لِمَنِ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى ... » رقم الحديث: 24; سنة الوفاة: 311;
الحكم: إسناده متصل، رجاله ثقات]
http://www.islamweb.net/hadith/dyntree1.php?type=3&sid=30002&bk_no=349&cid=4011

23-SHAWAHID:
http://www.islamweb.net/hadith/hadithServices.php?type=2&cid=4011&sid=6176
==========================================
اہل سنّت والجماعت کون؟
شیخ عبد القادر جیلانی (حنبلي) رح نے فرمایا:"ہر مومن کو سنت اور جماعت (اہل_سنّت-والجماعت) کی پیروی کرنا واجب ہے، سنّت اس طریقے کو کہتے ہیں جس پر آپ )صلے الله علیہ وسلم) چلتے "رہے" اور جماعت اسے کہتے ہیں جس پر چاروں خلفاء_راشدین نے اپنے خلافت کے زمانے میں "اتفاق(اجماع)" کیا، یہ لوگ سیدھی راہ دکھانے-والے تھے، کیوں کہ انھیں سیدھی راہ دکھائی گئی تھی."[غنية الطالبين: صفحة # ١٨٥]

وضاحت : اس سے ہم مروجہ بدعات سالانہ محرم کا نیاز یا رجب کے کونڈے بنام خیرات، اور بنام خیرات یا ایصال_ثواب کے, فوتگی کے مقرر و قید-شدہ دنوں کے تیجے، دسویں، باروہیں، چالیسوہیں، عرس-میلا، سالانہ-تیسری-عید(میلاد النبی صلے الله علیہ وسلم) کی نمازیں اور برتھ-ڈے منانا (جبکہ نفل عبادت میں اسلام نے کوئی قید-و-پابندی دن،وقت یا جگہ کی نہیں لگائی)، آذان سے پہلے درود کا پڑھنا اور وہ درود بھی خاص، آذان میں نام_محمّد (صلے الله علیہ وسلم) پر انگوٹھے چومتے آنکھوں سے لگانا، رجب کے کونڈے، سفید یا سیاہ کو چھوڑکر "سبز" عمامہ کو لازم کرلینا، بیس(٢٠) کے بجاتے آٹھ (٨) رکعت تراویح پڑھنا، ایک مجلس کی اکٹھی دی گئی تین (٣) طلاقوں کو تین (٣) نہ ماننا وغیرہ وغیرہ


--
نہ منہ چھپا کا جئے نہ سر جھکا کے جئے
ستمگروں کی نظر سے نظر ملا کے جئے

اب اگر ایک رات کم جئے تو کم ھی سہی
یہی بہت ھے ھم مشعلیں جلا کے جئے
 

--
--
Join us at facebook: https://www.facebook.com/VU.Study.Corner
 
Group Link: http://groups.google.com/group/VU-Study-Corner?hl=en
 
Group Rules: http://groups.google.com/group/VU-Study-Corner/web/group-rules
 
Unsubscribe: VU-Study-Corner+unsubscribe@googlegroups.com
 
Adult contents, Spamming, Immoral & Rudish talk, Cell number, Websites & Groups links specially in paper days are strictly prohibited and banned in group.
 
 
 

No comments:

Post a Comment